ایک بیوہ ، پڑھی لکھی خاندانی اور سلجھی ہوئی ٹیچر کی فریاد
مجھے آخر یہ تو پتہ چلے ؟میں اور اب میری دوبارہ شادی کس مرد سے ہوگی ؟
وقت گزرا, جوانی آئی ، شادی ہوئی اور پھر الله نے ایک لخت جگر سے بھی نواز دیا یوں لگا اب زندگی بھر ٹھنڈی ہوائیں ہوں گیں ؟ مطلب جب دنیا میں مگن ہونے لگی تو میرے خاوند کی وفات نے مجھے اسی دُ نیا میں آزما لیا۔ الله رب العزت نےصبر کی جستجو دی خیر سوچنے لگی انسان بھی کیا ہے ؟ تمام عمر مال کی نگرانی میں اپنے اوپر نہیں لگاتا اورآخرمیں صحت گنوا بیٹھتا ہے اور پھر اسی صحت کی بحالی میں اپنی پونجی تک لٹا دیتا ہے ۔ میں نے تو اخذ کرلیا دنیاوی چکروں طعنوں سے بچوں کونام نہیں دے سکوں گی ۔ نہیں اب نہیں ، میں اپنی تقدیر ، صحیح اور غلط کا فیصلہ اوپر والے پہ چھوڑتی ہوں ۔ مجھے اسلام نے بے سہارا وبے مدد پیدا نہیں کیا ۔ میری خوشی و غمازی کے تمام خیالات اب میرے سمجھوتے کی نظر ہیں ۔ جو میری نئی زندگی میں اہم مقام رکھتے ہوئے ، میرے عظیم سانحے کا نعم البدل ہوگاایڈریس
واپڈا ٹاؤن لاہورفون نمبر
Mother /Sisteremail:
www.globalvillageadvertiser@gmail.comNOTE
غیر متعلقہ یا میرج بیورو حضرات سےرابطہ کے لئے معزرتہمیں خوبصورت ونیک سیرت مرد جس کا تعلق کسی معتبر ومہزب گھرانے سے ہو ، خواہ پہلے شادی شدہ ہو ۔ البتہ بچوں والے حضرت سے معزرت۔
انتہائی اہم بات یہ کہ میرے دونوں بچوں ترجیحاً کفالت کرناہے
اسلام نے نکاح کوانسانی بقا وتحفظ کے لیے ضروری بتایا ہے اسلام نے تو نکاح کو احساسِ بندگی اور شعورِ زندگی کے لیے عبادت سے تعبیر فرمایا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کو اپنی سنت قرار دیا ہے۔ ارشاد نبوی ہے: ”النکاح من سنّتی“ نکاح کرنا میری سنت ہے۔(۱) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کوآدھا ایمان بھی قرار دیا ہے ”اِذَا تَزَوَّجَ الْعَبْدُ اِسْتَکْمَلَ نِصْفَ الدِّیْنِ فَلْیَتَّقِ فِیْ النِّصْفِ الْبَاقِیْ“ جو کوئی نکاح کرتاہے تو وہ آدھا ایمان مکمل کرلیتاہے اور باقی آدھے دین میں اللہ سے ڈرتا رہے۔
No comments:
Post a Comment